حقیقی احتساب، منصفانہ انتخابات کے بغیر جمہوریت قائم نہیں ہوسکتی، سراج الحق کا پنڈی بار کونسل سے خطاب


  • راولپنڈی (انعام الحق اعوان سے) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حقیقی احتساب کے بغیر الیکشن منظور نہیں145 کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ غل غپاڑہ اور شور میں احتسابنہ ہو سکے کیونکہ اگلے مرحلے میں ان کا بھی احتساب ہو گا۔ پیپلز پارٹی حکومت کے خلاف کون سا ایجی ٹیشنکرے گی اگر وہ کرپشن ختم کرنا چاہتی ہے تو سندھ میں ختم کرے145 جماعت اسلامی کا اپنا موقف ہے ہم سب سے پہلے نوازشریف اور ان کے خاندان اور پھر سب کا احتساب چاہتے ہیں یہاں 148باریاں147 نہیں بدلی جا رہیں بلکہ 70 سال سے ایک ہی طبقہ کی 148باری147 چل رہی ہے ایسٹ انڈیا کمپنی کی غلامی کرنے والوں سے خاندان145 پارٹیاں اور جھنڈے الگ مگر کردار ایک ہیں اب عوام کی باری آنی چاہئے145 عوام ووٹ کی طاقت سے کمیشن خور رشوت خور ظالم طبقہ پانامہ لیکس اور لندن لیکس والوں کو مسترد کر کے عوام کی حاکمیت قائم کریں۔ حقیقی احتساب اور منصفانہ انتخابات کے بغیر جمہوریت قائم نہیں ہو سکتی اور نہ غریب عوام کو حقوق مل سکتے ہیں میں سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ استحصالی نظام کو نہیں مانتا اس سے بغاوت کا اعلان کرتا ہوں۔ وہ منگل کو یہاں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام وکلاءسے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے بار کے اجلاس کی صدارت بار کے صدر شوکت ر182ف صدیقی نے کی اور بار کے سیکرٹری سردار بلال قیوم نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ پاکستان اسلامی نظریہ پر معرض وجود میں آیا اور اسی بنیاد پر قائم رہ سکتا ہے پاکستان کو اسلام کی بجائے لبرل اور سیکولر کہنے والے نظریاتی کرپشن کر رہے ایسا کہنا اسلام اور جمہوریت سے بے وفائی ہے پاکستان ایک وکیل نے بنایا قائداعظم جمہوریت پر یقین رکھتے تھے ہم ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے جس میں اسمبلی میں سود کو حلال اور شراب کو جائز قرار دیا جائے145 ہم ایسی جمہوریت کی بات کرتے ہیں جس میں ایک شہری خلیفہ وقت سے دوچادروں کا سوال پوچھے اور خلیفہ بیٹے کو بلا کر اس کا جواب دیں اور سوال کرنے والے کو مطمئن کریں ہم ایسی جمہوریت نہیں چاہتے جس میں غریب کے بچے کے ہاتھ میں قلم کتاب اور علاج کی سہولت حاصل ہو145 کسان بے گھر نہ ہو145 اسے انصاف گھر کے دروازے پر ملے۔ جمہوریت محض افسانہ نہ ہو بلکہ اس پر عملدرآمد دنیا کو نظر آنا چاہئے۔ 70 سال برسراقتدار رہنے والے جرنیلوں اور حکمرانوں کا ساتھ دینے والوں اور جمہوری ادوار میں ڈکٹیٹروں کو خط لکھ کر مارشل لاءلگوانے والوں نے جمہوریت سے غداری کی145 جاگیرداروں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کا ساتھ دیا انگریز کا ساتھ دینے اور قوم سے بے وفائی کرنے والوں کی وجہ سے سلطان ٹیپو شہید ہوئے اس طبقہ کے لوگ سرمایہ دار جاگیردار بن گئے۔ اقتدار پر قابض ہو گئے۔ اسٹیبلشمنٹ میں ان کے نمائندے موجود ہیں میڈیا پر بھی ان کا قبضہ ہے موجودہ نظام میں غریب کے لئے جگہ نہیں ہے غریب کو اپنا حق لینے کے لئے جدوجہد پر آمادہ کرنا ہوگا ایک ہی خاندان کے فیوڈلز مختلف پارٹیوں میں شامل ہوئے ہیں۔ جس پارٹی کی حکومت ہو ان کی گاڑی پر جھنڈا لگ جاتا ہے ادارے ان کے قبضے میں ہیں۔ ایک ہی خاندان نسل در نسل حکمرانی کرتا ہے نام نہاد جماعتوں میں جمہوریت کا یہ عالم ہے کہ باپ کے بعد بیٹا145 نواسہ یا نواسی قیادت کرتی ہے مسلمانوں نے ہندوستان سے پاکستان میں ہجرت کی تاکہ سیاسی پنڈتوں اور برہمنوں سے نجات حاصل کر سکیں لیکن یہاں پر وہی لوگ رنگ اور جھنڈے بدل کر عوام کے کندھوں پر سوار ہو کر اقتدار میں آگئے145 ہمیں گلہ غریب سے ہے جنہوں نے ان ظالموں کو ایوانوں میں پہنچایا۔ جس کی وجہ سے غریبوں کی باعزت زندگی گزارنے کی خواہش پوری نہ ہوئی145 میں اس سرمایہ دارانہ جاگیردارانہ نظام کو نہیں مانتا جس میں غریب کا بیٹا حکمران نہ بن سکے۔ ہمارے پاس نظام موجود ہے ہم نے کرپشن کے خلاف قومی اسمبلی میں بل پیش کیا اور مہم چلائی کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے پانامہ سیکنڈل نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا جس پر وزیراعظم نے خود کو احتساب کے لئے پیش کیا۔ آف شور کمپنیوں کے علاوہ بنکوں سے قرضے لینے اور معاف کرانے والوں کا بھی احتساب کیا جائے145 وکلاءملک کو کلین بنانے کے لئے ہماری تحریک کا حصہ بنیں سٹیٹس کو کو تبدیل کرنے کے لئے بڑی عوامی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ یہ جدوجہد وہ لوگ کریں جن کا اپنا دامن صاف ہے ہم نے دیانتدار ٹیم دی جس کا دامن بے داغ اور باصلاحیت ہے وکلاءعوامی جدوجہد کی قیادت کریں۔ جماعت اسلامی کی خاندان145 مسلک یا علاقے کی بجائے عوام کی جماعت ہے حالات کا تقاضا ہے کہ امریکہ یورپ کی بجائے پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ الیکشن کمشن کو طاقتور بنایا جائے۔ جو زیادہ انتخابی اخراجات کرنے والوں کو نااہل قرار دے اور عوام سرمایہ داروں145 جاگیرداروں سے چھٹکارا پا سکیں145 عوام کو اسلامی ریاست آئین کے مطابق عوام کو روزگار145 تعلیم145 علاج کا انتظام کرے145 شوکت ر182ف صدیقی نے کہا یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم پاکستان اور بچوں کے مستقبل کی فکر کریں۔ وکلاءعوام میں سے ہیں اور وہ پاکستان میں میرٹ145 آئین اور رول آف لاءکے لئے جدوجہد کرنے والوں کا ساتھ دیں گے۔


No comments:

Post a Comment